تہران،8اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)ایرانی پاسداران انقلاب کی فضائیہ کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل علی حاجی زادہ کا کہنا ہے کہ امریکا ایران میں بھی لیبیا کا نمونہ نافذ کرنا چاہتا ہے۔ حاجی زادہ کا بیان اُن رپورٹوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں کہا گیا کہ امریکا بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی پر ایران میں مشتبہ عکسری ٹھکانوں کے معائنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔فارس خبر رساں ایجنسی کے مطابق حاجی زادہ نے اخباری بیان میں کہا کہ امریکا پابندیوں، دباؤ اور نفسیاتی جنگ کے حربوں کے ذریعے ہمیں غیر مسلح کرنے کے لیے کوشاں ہے اور وہ ہم پر لیبیا کا ورژن لاگو کرنے کے درپے ہے مگر ہم اسے ایسا کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
معروف امریکی خبر رساں ایجنسی نے امریکی انتظامیہ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے اُن عکسری اور ایٹمی ٹھکانوں کی نگرانی اور معائنے کو سخت کر دینے کے خواہاں ہیں جن کے بارے میں شبہہ ہے کہ وہاں نیوکلیئر معاہدے کی شِقوں کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے بالخصوص وہ شقیں جو یورینیئم کی افزودگی سے متعلق ہیں۔ اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے ہی ذریعے ایران میں نیوکلیئر وار ہیڈ اور سینٹری فیوجز کی ممکنہ تیاری کی بھی چھان بین چاہتے ہیں۔اس کے مقابل ایران نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکی انتظامیہ نے نیوکلیئر معاہدے پر نظرِ ثانی کی تو تہران ایٹمی ایجنسی کی طرف سے ایرانی نیوکلیئر تنصیبات کی نگرانی کی سطح کو کم کر کے دوبارہ سے یورینیم کی بلند شرح کے ساتھ افزودگی کا آغاز کر دے گا۔
امریکی صدر نے وزارت خارجہ سے ایران کے معاملے کی فائل نکلوا کر ایک ٹیم کو یہ ذمے داری سونپی ہے کہ وہ تین ماہ کے اندر ایرانی نیوکلیئر معاہدے پر نظرِ ثانی کریں۔ یہ ٹیم قومی سلامتی کے دفتر اور وہائٹ ہاؤس کے مشیروں پر مشتمل ہے۔ مقررہ مہلت کے اختتام پر مذکورہ ٹیم ایران کی جانب سے نیوکلیئر معاہدے کی پاسداری اور خلاف ورزیوں کے ارتکاب کے حوالے سے تفصیلات پر مبنی جامع رپورٹ پیش کرے گی۔اس سے قبل ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ ان کی انتظامیہ ایران کے ساتھ طے پائے گئے نیوکلیئر پروگرام میں ترمیم پر کام کرے گی۔